اُردو سبق آموز کہانیاں، دلچسپ اور سائنسی معلومات

منشی نول کشور ایک ایساشخص جس کی چتاکوآگ بھی نہ جلاسکی


ہندوستان کی تاریخ کاسچاواقعہ
منشی نول کشور ایک ایساشخص جس کی چتاکوآگ بھی نہ جلاسکی

منشی نول کشورتین جنوری 1836کومتھرامیں پیداہوئے ۔آپ کے والدکانامپندت جمونا پرساد بھگاو تھااوروہ علی گڑھ کے زمیندارتھے۔آپ نے ابتدائی تعلیم کاآغاز مکتب میں فارسی اوراردوپڑھ کرکیاآپ ایک کتاب کے پبلشرتھے اورآپ کوبھارت کاکہاجاتاہے۔جب ان کی وفات ہوئی اوران کی چتاکوآگ لگائی گئی اوراس پرکئی ڈبے گھی کے ڈالے گئے لیکن تب بھی آگ نہ لگی یہ بھارت کے کوئی عام ہندونہیں تھے اسی لیے ان کی چتاکوآگ نہ لگنے کی خبربھارت میں منٹوں کے اندرپھیل گئی۔لوگ جوق درجوق شمشان گھاٹ پہنچناشروع ہوگئے ،منشی نول کشورکی جامع مسجددہلی کے امام بخاری سے بہت دوستی تھی امام صاحب بھی یہ واقعہ سن کرفوراً شمشان گھاٹ پہنچ گئے۔انہوں نے اس کے لواحقین کوسمجھایاکہ اس کی ارتھی کوآگ نہیں لگے گی چاہے پورے ہندوستان کاگھی اس پرڈال دو۔بہتریہی ہے کہ اسے دفنادو،لہٰذاپہلی مرتبہ ایک ہندوکوجلائے بغیرہی شمشان گھاٹ میں دفن کرناپڑا۔اس کی ارتھی کوآگ کیوں نہیں لگ رہی تھی ۔تقسیم ہندسے پہلے لاہورمیں دواشاعتی ادارے بڑے مشہورتھے پہلاادارہ درسی کتب کاکام کرتھاتھاجبکہ دوسراادارہ اگرچہ غیرمسلموں کاتھالیکن اس کے مالک پنڈت نول کشورتھے قرآن پاک کی طباعت واشاعت کاکام کیاکرتے تھے۔نول کشورنے احترام قرآن کا جومیعارمقررکیاتھاوہ کسی اورادارے کونصیب نہ ہوسکا۔نول کشورنے پہلے توپنجاب سے اعلیٰ ساکھ والے حافظ قرآن اکھٹے کیےاوران کوزیادہ تنخواہوں پرملازم رکھاان کااحترام قرآن کایہ عالم تھاکہ جہاں قرآن پاک کی جلدبندی ہوتی تھی وہاں کسی شخص کوخود نول کشورسمیت جوتے پہن کرجانے کی اجازت نہیں تھی بلکہ دوایسے ملازم رکھے ہوئے تھے جن کاصرف اورصرف ایک ہی کام تھاکہ تمام دن ادارے کے مختلف کمروں کاچکرلگاتے رہتے تھےکہ کہیں کوئی کاغذ کاایساٹکڑاجس پرقرآنی آیت لکھی ہوتی تھی اس کوانتہائی عزت واحترام سے اٹھاکربوریوں میں جمع کرتے رہتے تھے۔پھران بوریوں کواحترام کیساتھ زمین میں دفن کردیاجاتا۔تقسیم ہندکے بعد آپ دہلی منتقل ہوگئے اوروہاں پریہ کام جاری رکھاادارہ ترقی کرتاگیااورکام پھلتاپھولتارہانول کشوربوڑھے ہوگئے اورگھرپرآرام کرنے لگےجبکہ ان کے بچوں نے ادارہ سنبھال لیااوراسی طرح قرآن کریم کے ادب واحترام کاسلسلہ برقراررکھا۔نول کشورکاآخرکاروقت آخرآگیااوروہ انتقال کرکے خالق حقیقی سے جاملےان کی وفات پران کے احباب ملک کے طول وعرض سے ا ن کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے پہنچے۔ان کی ارتھی کورکھاگیااورگھی ڈال کرآگ لگائی جانےلگی توایک انتہائی حیرت انگیز واقعہ پیش آیاحیران کن طورپرنول کشورکی چتاکوآگ نہیں پکڑ رہی تھی۔بہت کوشش کی گئی لیکن آگ نہیں لگی یہ ایک ناممکن واقعہ تھاایساپہلے کبھی نہیں ہواتھا۔دہلی کے امام مسجدکی ہدایت پرانہیں شمشان گھاٹ میں ہی دفنادیاگیا۔



Youtube Channel Image
Daily New AI Tools Don't miss out on the latest updates
Subscribe