اُردو سبق آموز کہانیاں، دلچسپ اور سائنسی معلومات

8 ہزار بٹ کوائن کوڑے کے ڈھیر میں کہیں دفن ہیں اور



50 ارب مالیت کے 8 ہزار بٹ کوائن کوڑے کے ڈھیر میں کہیں دفن ہیں اور بسیار کوشش کے باوجود انہیں ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ جیمز باولز اپنی شریک حیات اور 3 بچوں کے ہمراہ ایک اوسط گھرانے کے فرد تھے۔ بٹ کوائن کے آغاز کا زمانہ تھا اور کمپیوٹر کی فیلڈ سے تعلق کے سبب جیمز ان ابتدائی لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اپنے سادہ سے کمپیوٹر پر بٹ کوائن مائن کیے۔

بٹ کوائن مائن کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ پیچیدہ ریاضیاتی معمے حل کرتے ہیں جس کے بدلے آپ کو بٹ کوائن ملتے ہیں۔ اس کے لیے اب انتہائی طاقتور کمپیوٹرز کی ضرورت ہے، لیکن ابتدا میں یہ کام گھریلو اور سادہ سے کمپیوٹر پر بھی ممکن تھا۔ جیمز نے اپنے ساده سے کمپیوٹر پر قریب 8 ہزار بٹ کوائن مائن کیے ، لیکن چونکہ اس وقت یہ کوائن بیکار تھے اس لیے وہ انہیں کسی کام میں نہیں لاسکے۔ کچھ برسوں بعد جب جیمز کے کمپیوٹر پر شربت گر گیا تو انہوں نے کمپیوٹر تبدیل کرلیا لیکن جس بارڈ ڈرائیو میں بٹ کوائن تھے، اسے گھر میں ہی کہیں محفوظ کرلیا۔
ء میں جیمز کا بیرون ملک سیاحت کا پروگرام بنا۔ جانے سے قبل انہوں نے گھر کی صفائی کا پروگرام بنایا۔ کوڑے کی ایک کالی تھیلی میں 2013
صبح
انہوں نے ناکارہ چیزوں کے ہمراہ بے احتیاطی کی وجہ سے ہارڈ ڈرائیو بھی ڈال دی۔ رات کو سونے سے قبل جیمز نے اپنی اہلیہ ، سے کہا کہ بچوں کو اسکول چھوڑتے وقت وہ کوڑا بھی لیتی جائیں۔ جیمز کی اہلیہ نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمہارا کام ہے میرا نہیں۔ اچانک جیمز کو یاد آیا کہ بارڈ ڈرائیو بھی کوڑے والی تھیلی میں ہے جسے نکال لینا چاہیے۔ اس میں ضروری فائلز ہیں۔ بوجھل ہوتی پلکوں کی وجہ سے جیمز نے سوچا صبح پھینکنے سے قبل وہ بارڈ ڈرائیو نکال لے گا، مگر اگلے دن جب دن چڑھے جیمز کی آنکھ کھلی تو اس کی شریک حیات نے بتایا کہ وہ کوڑا پھینک آئی ہے۔ بات آئی گئی ہوگی اور کچھ دنوں بعد جیمز اپنے دوستوں کے ہمراہ قبرص کی سیر پر چلا گیا۔
پورے سفر میں خلاف توقع جیمز باولز کا مزاج برہم رہا۔ وہ دوستوں کے ہمراہ یہاں تفریح کے لیے آیا تھا، لیکن اس کی طبعیت میں مستقل بے چینی تھی۔ وہ کسی بھی طرح انجوائے نہیں کرسکا۔ اس کے دوست برہم تھے کہ وہ یہاں جس مقصد کے لیے آیا ہے اسی کو ہی فراموش کیے ہوئے ہے۔ چند ماہ بعد جیمز کو اپنی طبعیت کی بے چینی کی وجہ معلوم ہوگئی۔

بی بی سی پر اس نے ایک کہانی پڑھی کہ کس طرح ناروے کے ایک 29 سالہ نوجوان نے بٹ کوائن سے حاصل ہونے والے منافع کے عوض 4 لاکھ ڈالر کا ایک اپارٹمنٹ حاصل کیا تھا۔ جیمز فوراً اپنے کمپیوٹر کی طرف لیکا لیکن پھر اسے یاد آیا کہ بارڈ ڈرائیو تو وہ کوڑے دان میں پھینک چکا ہے اور کوڑے دان سے وہ کوڑا شہر کے کوڑے کے ڈھیر میں کہیں دفن ہوگیا ہے ہے۔

جیمز کے لیے یہ ایک ناقابل یقین اور پریشان کن صورتحال تھی۔ اسے خود پر یقین نہیں ہورہا تھا اور نہ ہی وہ کسی کو اپنی کہانی سنانے کے قابل تھا۔ اسی پریشانی اور گومگو کی کیفیت میں ایک ماہ بیت گیا۔ ایک ماہ بعد جیمز نے یہ بات اپنی شریک حیات کو بتائی جسے سن کر وہ بھی مبہوت رہ گئی۔ اسی کے کہنے اور ہمت دلانے پر جیمز کوڑے کے ڈھیر پر گیا جہاں ہزاروں ٹن کوڑا کسی برفانی تودے کی مانند زیر زمین اور بالائے زمین جیمز کا منہ چڑا رہا تھ
وہاں ڈیوٹی پر موجود منیجر نے بتایا کہ اب کوئی صورت ممکن نہیں ہے، لیکن جیمز کی کہانی سن کر اس نے کہا کہ شاید کوئی صورت ممکن ہو کیونکہ مختلف طرح کا کوڑا مختلف جگہوں یہ پھینکا جاتا ہے، لیکن چونکہ بہت دن گزر چکے تھے اس لیے اب بارڈ ڈرائیو کی تلاش کے لیے سٹی کونسل کی اجازت ضروری تھی۔
یہاں سے جیمز کے لیے ایک ایسی دردناک کہانی کا آغاز ہوا جو آج تک جاری ہے۔ ہر طرح کی کوشش کرلینے کے باوجود جیمز کو انتظامیہ کی طرف سے کوڑے کے پہاڑ میں ڈرائیو تلاش کرنے کی اجازت نہیں ملی جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان بٹ کوائنز کی قیمت بڑھتی گئی۔ جب بٹ کوائن بلند ترین سطح پر پہنچا تو اس وقت جیمز کے کوائنز کی قیمت 50 ارب روپے سے زیادہ ہوچکی تھی۔
جیمز نے انتظامیہ کو ان کوائنز سے حاصل ہونے والی رقم میں سے بہت بڑی رقم کی آفر کی، لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔ ماحولیاتی آلودگی اور شہر کی فضا خراب ہونے کی وجہ بتا کر انتظامیہ نے جیمز کو مستقل انکار کردیا اور تب سے جیمز اس کوڑے کے پاس سے حسرت بھری نگاہوں سے گزرتے ہیں جہاں ان کے اربوں روپے مدفون ہیں۔ ان پر ایسے دن بھی گزرتے ہیں جب وہ محلے کی دکان سے ادھار سامان لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔ قسمت کی خوبی دیکھیے کہ اربوں روپے کوڑے کی نذر ہوئے اور آدمی ادھار سامان خریدنے پر مجبور ہےا
Youtube Channel Image
Daily New AI Tools Don't miss out on the latest updates
Subscribe